مصر میں ساڑھے تین ہزار سال پرانی قبر دریافت، ماہرین اندر داخل ہوئے تو لاش کس حالت میں تھی اور قبر کی دیواروں پر کیا لکھا تھا؟


قاہرہ(مانیٹرنگ ڈیسک) جرمن ماہر آثارقدیمہ فریڈریکا کیمپ نے مصر میں دریائے نیل کے کنارے1990ءمیں ایک ہزاروں سال مقبرہ دریافت کیا لیکن اس کے مرکزی دروازے تک جا کر واپس مڑ گئی اور اندر داخل نہ ہوئی۔ اب مصری ماہرین آثارقدیمہ نے اس مقبرے پر تحقیق شروع کی اور جب وہ اس کے اندر گئے تو ایسے انکشافات ہوئے کہ ہر ایک ہکا بکا رہ گیا۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق مصری وزیربرائے نوادرات کا کہنا ہے کہ یہ مقبرہ 3500سال قدیم ہے اور لکسر شہر کے قریب دریائے نیل کی دوسری طرف واقع ہے۔جب ماہرین مقبرے میں داخل ہوئے تو اندر ایک حنوط شدہ لاش موجود تھی جو ممکنہ طور پر اس قدیم دور کے کسی اعلیٰ حکومتی عہدیدار یا طاقتور شخص کی ہو سکتی ہے۔ مصری وزارت کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مقبرے کی دیواروں پر مختلف نقش و نگار اور تصاویر بنی ہوئی تھیں اور وہاں ایک نام Djehuty Mesلکھا ہوا تھا جو ممکنہ طور پر اس ممی کا نام ہو سکتا ہے۔اس کے علاوہ مقبرے کے چیمبر سے 50سکے بھی برآمد ہوئے جن پر ایک شخص Maatiاور اس کی اہلیہ Mehiکے نام کندہ تھے۔ یہ بھی امکان ہے کہ یہ ممی ان دونوں میں سے کسی ایک کی ہو۔تاہم اس کے بارے میں حتمی طور پر تحقیقات کے بعد ہی معلوم ہو سکے گا۔

Comments

Popular posts from this blog

M2010 ENHANCED SNIPER RIFLE WITH DESIGN DETAILS

TOP 10 RIFLES

JESSICA ALBA